国立広島・長崎原爆死没者追悼平和祈念館 平和情報ネットワーク GLOBAL NETWORK JapaneaseEnglish
 
Select a language / اردو (Urdu・ウルドゥ語) / Memoirs (ایٹمی بم کے متاثرین کی یادداشتیں پڑھیں)
 
ایٹم بم نے میری دو بیٹیوں کی جان لے لی 
فوجی ای ما کی اے(FUJII Makie) 
جنس خاتون  بمباری کے وقت عمر 22 
تحریر کا سال 2006 
بمباری کے وقت محل وقوع ہیروشیما 
Hall site ہیروشیما قومی امن یادگاری ہال برائے متاثرین ایٹمی بمباری 
ایٹمی بمباری سے قبل کی صورتحال
میرا خاندان یوکوگاوا 1 چومےعلاقے میں، یوکوگاوا دریا کےکنارے پل سےسو میٹر مشرق میں رہائش پذیر تھا۔ اس وقت ہمارا خاندان چار افراد یعنی میں ، میرا شوہر کیوشی، ہماری تین سالہ بڑی بیٹی کازوکو اور ایک چھ مہینے  کی  بیٹی  کیومی پر مشتمل تها۔  

ایٹمی بمباری سے قبل کی بات جو مجھے اچھی طرح یاد ہے وہ یہ ہے  کہ جب بھی ہوائی حملے کے خطرے کا سائرن بجتا تھا ،  تو میں اپنی دونوں بیٹیوں کولے کر اس خندق کی طرف بچاؤ کے لئے دوڑتی تھی جو زمین میں کهودی گئی تهی ۔ کئی دنوں  تک  بار بار ایسا ہوتا رہا ۔ اور یہ سب آج بهی میری یادداشت میں محفوظ ہے۔
 
ایٹمی بمباری سے نقصان
6 اگست کی صبح میرا شوہر گھر پر موجود تھا اور اس نے اس دن کام کی چھٹی کی تھی کیونکہ اسے اپنی طلبی کے کاغذات موصول ہوئے تھے۔ چونکہ ہنگامی حالت ختم ہوچکی تهی اسلئے میں گھر کی اوپر والی منزل میں اپنی بیٹیوں کے ساتھ چھپ چھپائی کھیل رہی تھی۔

اچانک کهڑکی کے راستےآگ کا جلتا ہوا  گولہ گهر کے اندر آکر گرا اسکےساتھ ہی ہم ماں بیٹیاں فرش کی طرف ایسے گرے جیسے کسی کھائی میں گر رہے ہوں۔ 
 میری بڑی بیٹی کے چلانے کی آواز میرے قدموں کے نیچے سے آرہی تهی۔ "ماں، میں یہاں ہوں، ماں، میں ادهر ہوں"۔ "کازوکو بیٹی، ماں تمہیں جلد ہی یہاں سے نکال لے گی۔ حوصلہ رکهو"۔ میں نے اسے حوصلہ تو دیا لیکن خود میں اپنی گردن تک کو حرکت دینے کے قابل نہیں تهی، کیونکہ میرا پورا جسم دیوار اور گهر کی مختلف اشیا کے درمیان بری طرح سے جکڑا ہوا تها۔

تهوڑی دیر بعد ہی میں نے اوپرسے اپنے شوہر کی آواز سنی جو ہماری تلاش میں ادهر ادهر پهرتے ہوئے مجهے پکاررہا تھا  ۔ "ماکی اے۔۔۔،  تم کہاں ہو؟ ماکی اے ۔۔۔ "۔ کچھ ہی دیر میں مجهے گرمی کی تپش محسوس ہونا شروع ہوئی۔ میرا شوہر بے بسی کے عالم میں اوپر سے پکار رہا تھا ۔ "شعلے بے حد قریب آچکے ہیں اور اتنا ڈھونڈنے پر بھی مجهے ابهی تک نہیں معلوم کہ تم کہاں ہو۔ امید کا دامن میرے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے اور مجهے تمہیں کهودینے  کا  ڈر ہے۔ مجھے معاف کر دینا "۔

"میرے پیارے شوہر، میں یہاں ہوں، میں یہاں ہوں"۔ متعدد بار جواب دینے کے باوجود ابهی تک میرے شوہر کو میری موجودگی کی جگہ کا درست اندازه نہیں ہوسکاتھا ۔ ملبے میں بری طرح سے پهنسے ہوئے، جونہی میں نے اپنے شوہر کی مایوسی کی پکار سنی میں نے گھبرا کہ اپنی چھوٹی بیٹی کو سختی کے ساتھ بھینچ لیا ۔میرے ہاتھ سے اسکی ناک اور منہ بند ہوگئے تھے اور وه سانس کیلئے جدوجہد کر رہی تهی۔ میں بدحواس ہو کرچلا  اٹھی"میری بچی مر رہی ہے"۔ غالبا میرے شوہر کے کانوں تک یہ آواز پہنچ گئی اور ایسا لگا جیسے وہ واپس آرہا ہے۔ اس نے ایک بار پهر بے تابی سے ہماری تلاش شروع کردی۔ وہ مسلسل ہمیں پکار رہا تها۔ "تم لوگ کہاں ہو؟ کہاں ہو؟ "۔ آخرکار وہ ایک چهوٹا سوراخ بنانے میں کامیاب ہوگیا۔ سب سے پہلے اس نےمجهےاور پهرہماری بیٹی کونکالا۔ سر پر لگنے والی چوٹ کی وجہ سے میرے لئے زیادہ دیر تک کهڑا رہنا ممکن نہ تها۔ لیکن آگ کے شعلے قریب آرہے تهے۔ ہم سب وہاں سے نکلنے کی کوشش کرنے لگے۔

اسی دوران اچانک مجهے محسوس ہوا کہ ہماری بڑی بیٹی غائب ہے۔ میں نے اپنے شوہر سے اس کے متعلق دریافت کیا تو اس نے جواب دیا، "اب کچھ نہیں ہوسکتا، وہ بے حرکت ہوچکی تھی۔ مجهے بے حد افسوس ہے"۔  مجهے دهچکا لگا۔

"کازوکو بیٹی، مجهے افسوس ہے، بے حد افسوس ہے، ہوسکے تو ہمیں معاف کردینا"۔ اپنی بیٹی سے دل میں معافی مانگتے ہوئے میں چلتی رہی۔
 میرے شوہر نے چهوٹی بیٹی کو ایک ہاتھ سے اٹها رکها تها ، جبکہ مجهے دوسرے ہاتھ سے سہارا دیتے ہوئے اس جہنم سے نکالنے کی کوشش کر رہا تها۔ اسی دوران میرا شوہر میری ہمت بندهاتا رہا۔ "ہمت کرو، حوصلہ کرو، تم ایسا کرسکتی ہو۔" دھندلائی آنکهوں کے ساتھ میں اسکا ساتھ دینے کی بمشکل کوشش کر رہی تهی۔ شعلے ہر طرف سے ہمیں نگلنے کیلئے لپک رہے تهے۔ ہمارا گهرآگ سے یقینا مکمل طور پرتباہ ہو چکا تها۔

اپنے دونوں ہاتهوں میں مجهے اور ہماری بیٹی کو تهامنے کی وجہ سے میرے شوہر کو ہر تهوڑی دیر بعد دم لینے کیلئے رکنا پڑ رہا تها۔ اسی دوران ہم نے بکھرے بالوں والی ایک عورت کو مدد کیلئے پکارتے دیکها۔ وه میرے شوہر کے قدموں سے لپٹ گئی ۔ "میری مدد کرو ۔ میری بیٹی ایک ستون تلے دبی ہوئی ہے۔ اسے نکالنے میں میری مدد کرو"۔  لیکن میرے شوہر نے اس کی درخواست یہ کہتے ہوئےنظراندازکردی کہ "کاش میں تمہاری مدد کرسکتا۔ لیکن دیکھومیری اپنی بیوی اور بچی کی حالت کتنی ابتر ہے ۔ براه کرم مجهے معاف کردینا"۔ تب وه عورت تیزی سے کسی اور سمت کو بهاگ گئی ۔ مسلسل چلتے اور آرام کرتے ہوئے آخر کار ہم شوہر کے ایک دوست کے گهرشنجو پہنچ گئے۔
 
شنجو والے گهر پر
شنجو میں دوست کے گهر پر ہم نے تین دن قیام کیا۔ ایٹمی بمباری کی دہشت اور خوف کی وجہ سےمیرا دودھ خشک ہو گیا تھا، اسلئے میں اپنی بچی کو اپنا دودھ نہ پلا سکی۔ میں اپنے زخمی پاؤں کے سبب بستر میں پڑے رہنے پر مجبور تھی ۔ چنانچہ میرے شوہر کو دودھ کی تلاش میں باہرنکلنا پڑا۔

میرےدل میں یہ خیال بھی آتا تھا کہ ممکن ہے کے مکان کے ملبے تلے دب جانے والی میری بیٹی کو شاید کسی نے بچا لیا ہو۔ جب بھی میرے دل میں یہ خیال آتا تھا کہ میں خود تو بچ گئی اور ادھر میری بیٹی مدد کیلئے انتظار کرتی رہی ،تو شدّت جذبات میرا کلیجہ پھٹنے لگتاتھا اور میرے آنسو رکنے کا نام نہیں لیتےتھے ۔ 

شنجو میں دوست کے گهرپر قیام کے دوران میں نے بہت سے لوگوں کی ایک قطار ایسی بهی دیکهی جن کے جسموں پر جلنے سے بڑے بڑے آبلے پڑے تهے۔ ان لوگوں کو دیکھ کر بے اختیار میری آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئےاور مجبوراً مجھے اپنی آنکھیں بند کرنی پڑیں تاکہ میں وہ منظر نہ دیکھ سکوں۔
 
یاما گوچیمیںاپنے والدین کے گهر کی جانب سفر
ایٹمی بمباری کے تین دن بعد ریلوے سروس بحال ہوگئی۔ چنانچہ میرے شوہر نے مجهے اور بیٹی کو ساتھ لیا اوریوکو گاوا  اسٹیشن سےایک کچھاکھچ  بهری ٹرین سے یاماگوچی صوبے کے کوگوشی علاقےکا رخ کیا جہاں میرے والدین کا گهر واقع تها۔ آخر کار ہم کوگوشی پہنچے اور اسٹیشن سے والدین کے گهر پیدل روانہ ہو گئے۔ راستہ میں  علاقے کے لوگ ہماری ابتر حالت کو دیکھ کر ایک دوسرے سے پوچهنے لگے،  "ان لوگوں کے ساتھ کیا ہوا ہے؟ آخر یہ ہو کیا رہا ہے؟ "۔ یہ ایک چهوٹا سا قصبہ تها اور یہ ہمارے جانے پہچانے لوگ تهے۔ میری آواز نہیں نکل رہی تھی اور بس آنکھوں  سے آنسو جاری تھے ۔ آخرکار ہم والدین کےگهر پہنچ گئے۔

 اس رات سے مجھے رہ رہ کر بڑی بیٹی کو بچا نہ سکنے کا خیال آتا رہا اور میں کئی راتیں سو نہ سکی ۔ میری اس حالت کے پیش نظر میری بڑی بہن اور والدہ نے مجهے اپنے درمیان لٹا کر سونا شروع کردیا۔ انهیں ڈر تها کہ کہیں میں خودکشی نہ کرلوں۔ لیکن اس کے باوجود آدهی رات کو میں خاموشی سے بستر سے نکل آتی اوراپنی بیٹی سے معافی مانگتی رہتی۔"مجھے معاف کردو ،مجھے معاف کردو، اپنی خود غرض ماں کو معاف کردو"۔ یاماگوچی میں قیام کے دوران میرا  شوہر ہیروشیما لوٹ گیا اور ہماری بڑی بیٹی کی باقیات ڈھونڈ نکالیں ۔

چونکہ ابهی تک میں اپنی بچی کو اپنا دودھ پلانے کے قابل نہ تهی، اسلئے میری والدہ نے میری بچی کے دودھ کی خاطر آس پڑوس میں ان عورتوں سے رابطہ کیا جن کے دودھ پیتے بچے تهے۔ میری والدہ نے مجهے کہا کہ " تم زخمی پاؤں کی وجہ سے بسترپر لیٹنے کیلئے مجبور ہو اورتمہاری ایک شیرخوار بچی بهی ہے۔ اس لئے تم گهر واپس جانے سے پہلے بهرپور آرام کرو"۔ اس کے بعد میں نے تقریبا ایک سال تک اپنے والدین کے گهر قیام کیا۔ میرے پاؤں آج تک بھی ٹھیک نہ ہو سکے ہیں  ۔
 
ہماری چهوٹی بیٹی کی موت 
یاما گوچی میں ایک سال سے کچھ کم عرصہ گذارنے کے بعد، میں ہیروشیما واپس پہنچی۔ ہم نے یوکو گاوا میں اپنے پرانے گهر کے قریب ایک کرائے کے گهر میں رہنا شروع کردیا۔
میرا شوہرچهوٹی بیٹی کواپنے ساتھ عوامی حمام لے جاتا تھا ۔ ایک روز کسی نے چهوٹی بیٹی کو دیکھتے ہوئے میرے شوہر کو بتایا کہ اس کی کمرسوجی ہوئی لگ رہی ہے۔ میرے شوہر نے یہ سوچ کر کہ کہیں یہ چوٹ ایٹمی بمباری کی نہ ہو، اسے اسپتال لے گیا ۔ تشخیص میں معلوم ہوا کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی کے چار مہروں میں پیپ بهری ہوئی ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ اسکی دیکھ بھال کیلئے اسے میرے والدین کے گھر بھیج دیا جائے۔ کچھ سالوں بعد جب ہماری بیٹی امی ابو پکارنے کے قابل ہو گئی تو ہم اسے دوبارہ ہیروشیما لے آئے اور اسپتال میں داخل کرا دیا۔ لیکن ہم اسپتال کے اخراجات ادا نہیں کر پا رہے تھے اور اسکے لئے میرے والدین سے بھی مدد لینی پڑ رہی تھی۔ آخر جب ہم مزید اخراجات ادا کرنے کے قابل نہ رہے تو ہم اسے گھر واپس لے آئے ۔ ہماری کوششوں کے باوجود وہ بچ نہ سکی اور 1952 میں ہمیں چهوڑ کر اس جہان فانی سے رخصت ہوگئی۔
 
امن کی خواہش
میری خواہش ہے کہ اب مزید جنگ نہ ہو، اور دنیا کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملا کر جئیں۔ ایک دوسرے کا خیال کرتے ہوئے زندگی گزاریں تو کتنا اچھا ہو اور یہ دنیا کس قدر حسین ہوجائے۔
 
 

جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ اس ویب سائٹ پر موجود تصاویر اور مضامین کی غیر مجاز نقل کرنے کی سختی سے ممانعت ہے۔
ہوم پر واپس لوٹیںTop of page
Copyright(c) Hiroshima National Peace Memorial Hall for the Atomic Bomb Victims
Copyright(c) Nagasaki National Peace Memorial Hall for the Atomic Bomb Victims
جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ اس ویب سائٹ پر موجود تصاویر اور مضامین کی غیر مجاز نقل کرنے کی سختی سے ممانعت ہے۔
初めての方へ個人情報保護方針
日本語 英語 ハングル語 中国語 その他の言語